Pages

Wednesday 30 November 2011

حسین حقانی کا استعفیٰ

 امریکہ میں ہمارے سفیر نے جن حالات میں استعفیٰ دیا اُس پر مجھے شبن یاد آیا۔ سوچا کہ بلاگ پر لکھوں مگر باز رہا کہ بدشگونی نہ ہو جائے۔ وہ خودبخود ہو گئی۔ اس لیے اب تفصیل حاضر ہے۔

۔شبن فلم ارمان میں ایک کردار ہے۔ گھر میں ملازم ہے۔ اُس کا تکیہ کلام ہے، "جھوٹ بولت ہیں تو بیوقوف کہلاوَت ہیں۔ سچ بولت ہیں تو مار کھاوَت ہیں۔ بس ہو گیا فیصلہ: ہم ناہی کریں گے نوکری۔" [جھوٹ بولتے ہیں تو بیوقوف کہلاتے ہیں۔ سچ بولتے ہیں تو مار کھاتے ہیں۔ بس ہو گیا فیصلہ: ہم نہیں کریں گے نوکری]۔

فلم کے ساتویں حصے میں یوں ہوتا ہے کہ میاں شبن جس گھر میں کام کرتے ہیں وہاں ایک غلط قسم کا خط پہنچاتے ہوئے پکڑے جاتے ہیں۔ 

"کم بخت نمک حرام تو یہاں قاصد کا کام کب سے کر رہا ہے؟"

"ہم کو مارَت کاہے ہو سرکار۔۔۔"

سفیر صاحب کے استعفے سے پہلے جو واقعات پیش آئے اُن کے بارے میں پڑھتے ہوئے مجھے یہ مکالمہ بیساختہ یاد آیا۔ رہا بدشگونی کا معاملہ تو فلم میں اِس منظر کے کچھ ہی دیر بعد وہ شخص جس نے خط بھیجا تھا، گھر میں گُھس کر حملہ آور ہو جاتا ہے۔ فلم کی حد تک تو ٹھیک ہے لیکن یہاں معاملہ دو ممالک کا تھا لہِٰذا ایسی منحوس بات لکھنا مجھے کچھ اچھا نہ لگا۔ 

دو چار دنوں میں وہ منحوس بات ہو ہی گئی۔ امریکی افواج نے پاکستانی سپاہیوں پر حملہ بھی کر دیا۔

خدا کرے کہ باقی سب خیریت رہے۔ بہرحال اب آپ فلم کے دونوں مناظر کی ویڈیو دیکھ سکتے ہیں۔ پہلے وہ خط پکڑے جانا والا واقعہ ملاحظہ فرمایے۔ اگر آپ تفریح کے مُوڈ میں ہوں تو شبن کو سفیر، ناصر یعنی وحید مراد کو پاکستانی عوام اور خاتونِ خانہ کو اپنی حکومت بھی سمجھ سکتے ہیں۔  


۔اب ہیرو کے گھر میں ولن کے حملہ آور ہونے کا منظر دیکھیے۔



پچھلی چند پوسٹس کچھ زیادہ ہی سنجیدہ ہو گئی تھیں لہٰذا آج کچھ اور سہی۔ پھر بھی آپ مجھ سے علامہ اقبال کا کوئی شعر سننے ہی پر مصر ہوں تو یہی کہہ سکتا ہوں کہ 
آنکھ جو کچھ دیکھتی ہے لب پہ آ سکتا نہیں
محوِ حیرت ہوں کہ دُنیا کیا سے کیا ہو جائے گی

2 comments:

Akhtar Wasim Dar said...

Khurram sahib what a clip and what a coincidence, but i would say this is more serious post than the others and thanks for letting us know that like Ibne Safi, Waheed Murad was also a "futurist".

Khurram Ali Shafique said...

The future lies as an unborn possibility in our souls - the soul of every individual, no matter how illiterate or unenlightened.

Ibne Safi and Waheed Murad were just artists who made it their passion to discover what was in the souls of the masses, no matter how illiterate or unenlightened the masses may be.

If anything great or extraordinary turns up in their works, or if we come upon a deeper layer of meaning, we should just understand that all this lies within our souls, and within the souls of the masses.

My purpose in highlighting Ibne Safi and Waheed Murad is to reaffirm our faith in ourselves, because it was we, all of us together, who chose these artists and these works. These works are just a mirror of our souls, what else? :).

Thanks for appreciating.