مجھے لگتا ہے کہ ہم سے پہلے کی نسل کے لوگوں میں بھی خامیاں تھیں مگر وہ انہوں نے دُور کر لیں۔ ہم کیسے کریں؟
یہ سوال مجھے کچھ عرصہ پہلے ایک نوجوان طالب علم کی طرف سے ایمیل میں موصول ہوا۔ اُردو بلاگ کی ابتدائی پوسٹس اِسی سوال کا جواب ہیں: تعلیم کا مقصد یہ ہونا چاہیے کہ ہمیں اپنے معاشرے کی باگ ڈور سنبھالنے کے قابل بنائے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے معاشرے کے بارے میں جانتے ہوں اور معاشرے کی اجتماعی رائے پر عمل درآمد کروانے کے لیے تیار بھی ہوں۔
میں سمجھتا ہوں کہ میں جو کچھ بھی کہہ سکتا ہوں وہ اس مختصر سی بات میں آ جاتا ہے۔ باقی محض تشریح ہے، سو وہ بھی پیش کر رہا ہوں۔
اپنے معاشرے کے بارے میں جاننے کی چیزیں پانچ ہیں: تاریخ، ادب، سیاست، مذہب و سائنس اور تعلیم۔
- تاریخ کا مطلب ہے کہ ہماری قوم نے اجتماعی طور پر کون کون سے اہداف مقرر کیے اور انہیں کس طرح حاصل کیا۔
- ادب اُس چیز کا نام ہے جو ہمیں یہ بتاتی ہے کہ جو ہدف قوم نے اپنایا ہے اُس میں کون سے آئیڈیلز یعنی مقاصد چُھپے ہوئے ہیں۔
- سیاست اُن آئیڈیلز کو عملی جامہ پہناتی ہے جو ہمارے ادب سے برآمد ہوتے ہیں۔
- مذہب اور سائنس اُس حقیقت کے معانی سمجھاتے ہیں جو مندرجہ بالا عمل سے ہمارے اطراف میں وجود پاتی ہے۔
- تعلیم ان معانی کو اگلی نسل تک پہنچانے کا نام ہے۔
اگر ہم اپنے معاشرے کے بارے میں یہ پانچ چیزیں جانتے ہوں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہم معاشرے کو جان گئے۔ ورنہ نہیں جانے۔
1 comment:
نیا طریقہ ہے یہ پانچوں چیزیں سمجھنے کا- جذب کرنے میں تھوڑا وقت لگے شاید- :s
Post a Comment